Drizzling Of Love

Drizzling Of Love





کردار


الیاس: (سرکاری ملازم)
قیوم:(الیاس کا دوست)

عرفان: (نوجوان آدمی)

عورت، ٹھگنا آدمی

                 منظر 


ایک چھوٹا سے کمرے میں جو کہ اہک سرکاری محکمے کا دفتر ہے ایک آدمی جس کی عمر چالیس سے پینتالیس کے قریب ہے شلوار قمیض پہنے ہوے ایک کرسی پر تقریبا اونگھ رہا ہے۔ اس کے سامنے میز پر چند فاںٔلز پڑی ہیں۔ میز کے دوسری طرف دو حالی کرسیاں ہیں۔ جن کے پیچھے کچھ فاصلے پر دیوار کے ساتھ دو اور کرسیاں رکھی ہیں۔ درمیان میں حالی جگہ ہے۔ داںٔیں ہاتھ پر دروازہ ہے جو کھلا ہوا ہے۔ جبکہ باںٔیں ہاتھ دروازے کے بلکل سامنے والی دیوار کے ساتھ بھی دو کرسیاں رکھی ہیں جن میں ایک پر قدرے فربہ آدمی بیٹھا اخبار پڑھ رہا ہے۔ اس نے بھی شلوار قمیض پہن رکھی ہے۔ کمرہ گردآلودہے۔ دوپہر کا وقت ہے کمرے میں خاموشی ہے صرف چھت والے پنکھے کے چلنے کی آواز آ رہی ہے۔ عرفان کمرے میں داخل ہوتا ہے۔ 


عرفان:  السلام علیکم! جی الیاس صاحب کا کمرا یہی ہے؟


(دوسرا آدمی جواخبار پڑھ رہا ہے بولے بغیر ہاتھ سے اونگھنے والے آدمی کی طرف اشارہ کرتا ہے

 

الیاس: جی فرمایٔے میں ہی الیاس ہوں۔


عرفان: جناب میرا نام عرفان ہے۔ مجھے پانی کا کنکشن لگوانا ہے۔


الیاس: ٹھیک ہے۔ کل آئیے گا۔ (پھر اونگھنے لگتا ہے)۔


عرفان : مگر جناب ہمیں پانی کے کنکشن کی اشد ضرورت ہے، میں دو دنوں سے چکر لگا رہا ہوں مگر کوںٔی مل ہی نہیں رہا تھا۔ اور آج آپ ملے ہیں تو کہہ رہے ہیں کل آیٔے۔


الیاس: (بیزاری سے) اچھا ٹھیک ہے۔ تو آپ کو کنکشن گھر کے لیٔے چاہیٔے؟


عرفان : جی ہاں۔

 

الیاس: گھر آپ کا اپنا ہے؟


عرفان : جی ہاں۔ اپنا گھر ہے۔


الیاس: آپ کے نام ہے؟


عرفان: جی نہیں میرے والد صاحب کے نام پر ہے۔


الیاس: تو وہ کہاں ہیں؟


عرفان: (چڑتےہوۓ) وہ دوبئ میں ہوتے ہیں۔ پر۔۔۔


الیاس: اچھا اچھا ٹھیک ہے۔ تو پانی آپ کو کون سا چاہیۓ پینے کے لیے یا دھونے کے لیۓ؟


عرفان: جی کیا مطلب ہے آپ کا؟


الیاس: میرا مطلب ہے پینے کے لیے چاہیۓ یا باتھ روم وغیرہ کے استعمال کے لیۓ؟


عرفان: دونوں میں کیا فرق ہے بھلا؟


الیاس: فرق یہ ہے کہ جو پینے والا پانی ہے وہ صرف باتھ روم استعمال کے قابل ہے اور جو باتھ روم والا ہے وہ دراصل کسی قابل نہیں۔ (احمقانہ طریقے سے ہنستا ہے) بس اسے آپ لوگوں کے قابل بنایا ہوا ہے۔


عرفان: جی دونوں کے لیۓ ہی چاہیۓ ہمیں تو۔


الیاس: ٹھیک ہے اس کی فیس دوگنا ہو گی۔


عرفان: یعنی ڈبل؟


الیاس: جی ہاں ڈبل۔


عرفان: صحیح ہے۔ دوگنی فیس بھی منظور ہے بس کنکشن لگنا چاہیۓ۔


الیاس: پھر ٹھیک ہے۔ بس یہ فارم بھر دیجیۓ۔ (فاںٔل میں سے نکال کر اسے ایک فارم دیتا ہے)۔


عرفان: (کرسی پر بیٹھتے ہوۓ) اچھا تو کب تک لگ جاۓ گا کنکشن؟


الیاس: بس یہ ہی کوںٔی چھ آٹھ ماہ تک۔


عرفان: یہ آپ کیا کہ رہے ہیں۔ ہمیں پانی کی اشد ضرورت ہے۔


الیاس: ضرورت تو بھئ سب کو ہے۔ پتہ ہے پوری دنیا پر پانی کی کتنی کمی ہے۔ کیوں قیوم صاحب! ( اخبار والے آدمی کو مخاطب کرتا ہے) سنا ہے دنیا میں پانی کی اتنی کمی ہو جاۓ گی کہ اگلی عالمی جنگ پانی پر ہی ہو گی۔


قیوم: ہاں ایسا ہو سکتا ہے۔


الیاس: سنا! پوری دنیا پر پانی کا مسٔلہ ہے اور آپ کو فوری کنکشن کی پڑی ہے۔ ویسے پانی کی کمی سے یاد آیا قیوم صاحب(پھر اسے مخاطب کرتا ہے) کل میرا چھوٹا بیٹا اچانک بیہوش ہو گیا۔ ڈاکڑ کے پاس لے کر گۓ تو اس نے بتایا کہ اسے پانی کی کمی ہو گئ تھی۔ پتہ نہیں کیا کہہ رہا تھا کہ کیا ہو گیا ہے۔۔۔۔


قیوم: ڈی ہاںٔڈریشن کہا ہو گا۔


الیاس: ہاں ہاں وہی۔ لو بتاؤ ذرا باپ پانی کے محکمے میں کام کرتا ہے اور بیٹے کو پانی کی کمی ہو گئ ہے۔ ( پھر احمقانہ ہنسی ہنستا ہے)


عرفان: مگر جناب ہمیں کنکشن جلدی چاہیے پہلے ہی ہم ہمسایوں سے پانی لے کر اتنے عرصے کا گزارا کر رہے ہیں۔ 


الیاس: تو شکر کریں آپ کے ہمساۓ اچھے ہیں۔ورنہ جیسے ہمارے ہمساۓ ہیں اگر ویسے آپ کو ملے ہوتے تو پتہ لگتا۔ ایسے چول لوگ ہیں آج تک انہوں نے مانگنے پر کبھی کوںئ چیز نہیں دی۔ ایک دفعہ ہماری فریج خراب ہو گئ ہم نے کہا بس چھ آٹھ مہینے کے لیۓ ہمیں دے دیں مگر نہیں مانے۔ اسی طرح ایک دفعہ ہم نے دو تین مہینوں کے لیۓ گاڑی مانگی، بس دو تین مہینے ہی کی تو بات تھی مگر نہیں۔۔۔ ہم نے انہیں یاد بھی دلایا کہ ایک دفعہ ہم آپ کی استری لے کر گۓ تھے بس آٹھ نو مہینے بعد ہی لٹا دی تھی مگر وہ پھر بھی نہیں مانے۔


عرفان: (تنگ آتے ہوۓ) آپ مہربانی کریں۔۔۔ ہمیں واقعی جلد کنکشن چاہیے۔ (فارم بھر کر واپس کرتا ہے)


الیاس: پھر وہی بات۔ بتایا تو ہے آپ کو کہ اتنی جلدی نہیں لگ سکتا کنکشن۔



(ایک عورت اندر داخل ہوتی ہے۔ )


عورت:  السلام علیکم! بھاںٔی صاحب کیا بنا میرے کنکشن کا آٹھ مہینے ہو گۓ ہیں ابھی تک پتہ نہیں چلا کہ کب تک لگے گا۔ یہ میرا چوتھا پھیرا ہے جو میں آپ کے دفتر میں لگا رہی ہو آپ نے تو کہا تھا کہ جلدی لگ جاۓ گا۔  


الیاس: لگ جاۓ گا بی بی۔ لگ جاۓ گا۔ ابھی آٹھ مہینے ہی تو ہوۓ ہیں۔ 


عورت: یعنی کہ آٹھ مہینے آپ کے لیۓ کچھ بھی نہیں؟


الیاس: دیکھو بی بی یہ سرکاری کام ایسے ہی نہیں ہو جاتے بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے۔ آپ بے فکر ہو کے گھر جاںٔیں لگ جاۓ گا آپ کا کنکشن۔


عورت: اچھا ٹھیک ہے۔ اب پھر مجھے چکر نہ لگانا پڑے۔


الیاس: نہیں بی بی اس دفعہ تمہیں بلکل چکر نہیں

لگانا پڑے گا۔

‎۔ (عورت چلی جاتی ہے)


عرفان: جی میرے مسٔلے کا کیا حل ہے پھر۔ مجھے کنکشن جلدی چاہیۓ۔


الیاس: آپ کو بتایا تو ہے کہ اتنی جلدی نہیں لگتا کنکشن۔ اب آپ جایۓ۔ ہمیں اور بھی کام ہوتے ہیں ہم ادھر فارغ تو نہیں بیٹھے ہوۓ۔ ( موباںٔل استعمال کرنےلگ جاتاہے)


عرفان: جی جی وہ تو نظر آرہا ہے آپ کتنے مصروف ہیں۔


(ایک ٹھگنا آدمی اندر داخل ہوتا ہے۔)


ٹھگنا آدمی:  السلام علیکم جناب! جی مجھے چودھری صاحب نے بھیجا ہے۔ چودھری نثار احمد نے جو یہاں کے میٔر ہیں۔


الیاس: (کھڑے ہوتے ہوۓ۔) جی جی تشریف رکھیۓ۔ چودھری صاحب کو کون نہیں جانتا آخر شہر کے میٔر ہیں۔ فرمایۓ کون سا کام آپڑا جی انہیں محکمے سے؟


ٹھگنا آدمی: کنکشن لگوانا تھا پانی کا ایک۔


الیاس: بس اتنا سا کام۔ جناب فون پر ہی بتا دیتے تو ہو جاتا خود تشریف لانے کی کیا ضرورت تھی۔ کنکشن گھر پر لگوانا ہے یا ڈیرے پر؟


ٹھگنا آدمی: نہیں جناب کنکشن انہوں نے نہیں مجھے لگوانا ہے اپنے گھر پر۔ انہوں نے مجھے بھیجا ہے کہ آپ سے مل لوں۔ یہ درخواست ہے جن پر ان کے دستحط ہیں۔ (درخواست کا کاغذ اسے دیتا ہے) اگر آپ چاہیں تو فون پر بات کرا دوں؟


الیاس: نہیں اس کی ضرورت نہیں۔ بس یہ رقعہ ہی کافی ہے۔


ٹھگناآدمی : اور۔۔۔کب تک لگ جاۓ گا کنکشن؟


الیاس: بس یوں سمجھیۓ آپ کے گھر پہنچنے تک لگ جاۓ گا۔ 


عرفان: (طنزیہ انداز میں ) گھر پہنچنےتک کیا بلکہ اب تک تو لگ بھی چکا ہو گا۔ آپ نہیں جانتے ان کی سروس بہت تیز ہے۔


الیاس: آپ ابھی تک گۓ نہیں۔ آپ کو بتایا بھی ہے کہ ایسے نہیں لگتا کنکشن۔ 


عرفان: (ٹھگنے آدمی کی طرف دیکھتے ہوۓ۔)

جی جناب میں جان گیا ہوں کہ کیسے لگتا ہے کنکشن۔ خدا خافظ۔ 


           (باہر نکل جاتا ہے)












Post a Comment

Thank you for your comment

Previous Post Next Post

رات